Afsana Kuch Adhora Khwab by Alishba Ishaq, Afsana Kuch Adhora Khwab, Kuch Adhora Khwab, Alishba Ishaq Afsana, Alishba Ishaq urdu Afsana, Urdu Novels PDF, Urdu Novels PDF Download, Download Urdu Novels in PDF

Kuch Adhora Khwab By Alishba Ishaq

Novel Name:

Kuch Adhora Khwab

Writer Name:

Alishba Ishaq

Status:

Complete

Category:

Afsana

File Size:

Nill

Download Option:

No

Download This Novel in PDF

👇👇 Follow Us For More Updates 👇👇

WhatsApp Channel Follow


Telegram Group Follow
5/5 – (2 votes)

📚افسانہ: کچھ ادھورے خواب
✍️مصنفہ: علشبہ اسحاق
🗃️ ٹوٹل اقساط: 01

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو لے آیا ہوں تمہارے خوابوں کے جزیرے پر، ناراضگی ختم کر دو اور بتاؤ
اب تو خوش ہو نا۔
فارس شاہ نے اپنے پاؤں جوتوں سے آزاد کئے اور سمندر کی ٹھنڈی ریت پہ بیٹھنے لگا۔
ماہم نے اس کے ساتھ بیٹھتے ہی ایک گہرا سانس لیا اور اپنا سر فارس کے کندھے پہ ٹکا دیا ۔ خوشی کا تو نہیں پتہ لیکن میں پرسکون ضرور ہوں۔ آپ جانتے تھے نا میری خواہش تھی یونہی آپ کے کندھے پر سر رکھا ہو، قدموں میں سمندر کی لہریں ہوں، میری اور آپ کی ایک الگ دنیا ہو جہاں صرف ہم دونوں ہوں اور کوئی تیسرا ہمارے درمیان نہ ہو۔
فارس اتنی سنجیدگی سے سنتا رہا کہ ماہم کو گمان ہوا وہ نہیں سن رہا تب ہی اچانک خاموش ہوگئی تھی۔
ارے تم بولو نا ، تم جانتی تو ہو مجھے تمہیں سننا کتنا پسند ہے، تب ہی تو بے مقصد باتیں چھیڑتا ہوں کہ تم بولتی رہو اور میں سنتا رہوں اور اتنا سنوں کہ باقی آوازیں مدہم پڑ جائیں۔
وہ حیران ہوتی سنتی گئی ۔ وہ اتنی خاص تھی اس کی زندگی میں، یہ تو وہ پچھلے پانچ سال میں نہ جان پائی تھی۔
کیسا انکشاف تھا جو سالوں میں نہ ہو سکا تھا اور چند لمحوں میں اقرار پا گیا تھا۔
اتنا سب بولنے کے بعد فارس شاہ کی زبان کو بریک لگی تو احساس ہوا کہ آج اپنی انا کو پرے کرتے کیا کچھ کہہ گیا تھا۔
اچھا اب آگے تو بولو۔ کوٹ میں سے سگریٹ اور لائٹر نکالتے اس نے بات بدلی۔
بات بدلنا تو کوئی آپ سے سیکھے،
شاہ صاحب۔
اچھا سنیں اب، پتہ ہے میں سوچتی تھی ہم دونوں بیٹھے ہوں گے اور ٹھنڈی ہوا سے مجھے ٹھنڈ لگنے لگے گی تو آپ مجھے اپنی شال اوڑھائیں گے، اور پھر وہ بولتی گئی تھی اور وہ
کش لگاتا خیالوں میں کھویا سنتا گیا تھا، وہ اس کے بےحد قریب ہونے کے باوجود بھی اس اے میلوں دور تھا۔
یہی سوچتے سوچتے اس کی سگریٹ جل کے راکھ بن چکی تھی۔
دونوں اپنے خیالوں میں گم تھے مگر پرسکون تھے۔

👇👇 Alternative Download Links 👇👇

Google Drive

Latest Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *